تمام عمر ہمی کیوں رہے وفا کرتے؟
کبھی تو وہ بھی محبت کا حق ادا کرتے
گرہیں پڑی تھیں جو دل میں سبھی وہ کھُل جاتیں
دل و نظر کی اگر نرم تم فضا کرتے
مرے سکوت سے جن کو گِلے رہے برسوں
وہ میری بولتی آنکھوں سے رابطہ کرتے
ترا ہی نام ہے جو بس گیا ہے سانسوں میں
کسی کو تیرے سِوا اور کیا خدا کرتے
کسی کی یاد کے موسم بُلا رہے تھے اُسے
وداع نہ کرتے اُسے ہم تو اور کیا کرتے
تُو جانتی ہے مجھے بھی بتا کبھی ناہید
وہ یاد میں مری کیا اب بھی ہیں جگا کرتے؟
ناہید ورک