آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریضمیر قیس

دیمک زدہ کمرے ہیں

ضمیر قیس کی ایک اردو غزل

دیمک زدہ کمرے ہیں ، کچھ موم کی دیواریں ، اک خشک دریچہ اور در کانچ کا ، چھت گیلی
کس آگ میں رہتا ہوں ، یونہی کبھی حیرت بھی آۓ ذرا لے جاۓ اک جائزہ تفصیلی
اہرام بناتا ہوں تہذیب کی نک٘ڑ پر ، تاریخ کے گھوڑوں کی کرتا ہوں سواری میں
آؤ تو کبھی میری رفتار کے ہاتھوں میں ، چھو کر تو ذرا دیکھو صحبت مری نوکیلی
بنیاد میں سایوں کی بجھتی ہوئی قبریں ہیں ، سر پر کئی اڑتی ہیں آفت کی ابابیلیں
پاتال پہ معمولی پہرہ ہے مرا گویا ، افلاک پہ شاید ہے تھوڑی سی پکڑ ڈھیلی
وحشت کے پرستاں میں کیا لطف اٹھاۓ گا تقدیر کی گد٘ی سے اترا ہوا شہزادہ
مایوسیاں رقصاں ہوں جب محفل ِ پرسش میں ، مضراب ہو لوہے کا ، موسیقیاں پتھریلی
میدانی گڈریوں پر ممنوع گزر گاہیں ، خواہش کے علاقوں میں مدت ہی سے ہیں ، ورنہ
اس آس کے جنگل کا ، اک عمر ہوئی ہم نے ، تنکا بھی نہیں توڑا ، لکڑی بھی نہیں چھِیلی
آلام گزاری نے بارود کے برتن میں تاثیر و تمد٘ن کو ، کچھ ایسے کشیدا ہے
کیا لذ٘ت ِ فردا ہو ، اب شہد بھی کڑوا ہے ، کیا پیاس بجھائیں جب ، ہر نہر ہے زہریلی
بدکار کنیزوں سے آباد حرم شب کے ، عی٘اش وزیروں سے معمور محل دن بھر
گھر گھر مری تعزیر ِ تصویر کا چرچا ہے ، اس رنگ ِ کثافت سے رگ رگ ہے مری نیلی
کیا عمر فرشتوں سی ، کیا اجر عبادت کا ، کیا عادت و شہوت بھی ، کیا نعمت و نذرانہ
لمحہ کہ بہم ہم کو ، جو بھی ہوا ، جی ڈالا ، وہ مے کہ میس٘ر بھی ہم کو جو ہوئی ، پی لی
تحلیل تخی٘ل میں ہونا تھا حقیقت نے ، ہر عکس نے ریزوں میں بٹنا تھا ضمیر آخر
آئینے پہ لازم تھا تھوڑا سا تو پتھراؤ ، منظر میں ضروری تھی اک آخری تبدیلی

ضمیر قیس

ضمیر قیس

ضمیرقیس ملتان سے تعلق رکھنے والا شاعر ہے غزلوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں اس کے پہلے مجموعے سے ہی اس کی غزل اٹھان نے ثابت کردیا تھا کہ ملتان سے غزل کا ایک اہم شاعر منظر عام پر آرہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button