آپ کا سلاماحمد آشنااردو غزلیاتشعر و شاعری
آنکھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کی کوئی جھیل سمجھ
ایک اردو غزل از احمد آشنا
آنکھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کی کوئی جھیل سمجھ
سوکھا رومال مرے ضبط کی زنبیل سمجھ
تم نے اس ہجر کے زنداں میں قدم رکھا ہے
چاروں اطراف کے دروازوں کو اب سِیل سمجھ
ایک مدت سے جڑا ہوں کسی تصویر کے ساتھ
مجھ کو دیوار میں گاڑا ہوا اک کیل سمجھ
زلزلہ ! چیونٹی کی بِل سے بھی نکل سکتا ہے
کر نہ ایسے کسی مزدور کی تذلیل ! سمجھ
یہ مری چوٹ نے پہنا ہے کفن سا ملبوس
اِس کو مت داغِ برص جان اِسے نیل سمجھ
قیدِ مذہب نہ لگا عشق کو محدود نہ کر
عشق آیت ہے میاں ! عشق کو انجیل سمجھ
احمد آشنا