پورا جنگل ہی اشتعال میں ہے
بھیڑیا ، آدمی کی کھال میں ہے
جھاڑیوں میں کِھلے ہوئے ہیں کنول
اور وہ آنکھ بھی ملال میں ہے
تخت بھی دیکھ اور یہ بھی دیکھ!
تیرا مزدور کیسے حال میں ہے
اپنی بھدی ہنسی کو پاس ہی رکھ
زہر کافی ترے سوال میں ہے
ناؤ کے حجم سے بڑی مچھلی
کیا نحوست ہمارے جال میں ہے
علی زیرک