- Advertisement -

چاہے جتنا بھی پٹک لے سر کوئی

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

چاہے جتنا بھی پٹک لے سر کوئی
اذنِ حق ہی سے کھُلے گا در کوئی

روبرو ہو جب نگارِ آرزو
کیوں تراشے خواب کا پیکر کوئی

کوئی باہر رہ کے بھی گھر میں رہا
گھر میں رہ کر بھی رہا باہر کوئی

میرے دل میں آ کے بن بیٹھا صنم
ٹھوکریں کھاتا ہوا پتھّر کوئی

جب کبھی بھی ٹھوکریں کھاتا ہوں میں
یاد آتا ہے مجھے اکثر کوئی

میں کہ خلوت میں بہت مصروف تھا
چیختا ہی رہ گیا باہر کوئی

اشک ہوں میں، بے گھری تقدیر ہے
کب خوشی سے چھوڑتا ہے گھر کوئی

لے کے آئی ہے کہاں قسمت ولیؔ
کوئی منظر ہے، نہ پس منظر کوئی

ولی اللّٰہ ولی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
معطر عقیل ،کراچی