آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریولی اللہ ولی

چاہے جتنا بھی پٹک لے سر کوئی

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

چاہے جتنا بھی پٹک لے سر کوئی
اذنِ حق ہی سے کھُلے گا در کوئی

روبرو ہو جب نگارِ آرزو
کیوں تراشے خواب کا پیکر کوئی

کوئی باہر رہ کے بھی گھر میں رہا
گھر میں رہ کر بھی رہا باہر کوئی

میرے دل میں آ کے بن بیٹھا صنم
ٹھوکریں کھاتا ہوا پتھّر کوئی

جب کبھی بھی ٹھوکریں کھاتا ہوں میں
یاد آتا ہے مجھے اکثر کوئی

میں کہ خلوت میں بہت مصروف تھا
چیختا ہی رہ گیا باہر کوئی

اشک ہوں میں، بے گھری تقدیر ہے
کب خوشی سے چھوڑتا ہے گھر کوئی

لے کے آئی ہے کہاں قسمت ولیؔ
کوئی منظر ہے، نہ پس منظر کوئی

ولی اللّٰہ ولی

ولی اللہ ولیؔ

سوانحی اشاریہ نام : محمد ولی اللہ قلمی نام : ولی اللہ ولی ؔ ولادت : ۷ جنوری ۱۹۶۷ء جائے ولادت : حسن پور وسطی، مہوا، ویشالی، بہار والدکا نام : محمد امین اللہ ابن علی کریم والدہ کا نام : زاہدہ خاتون بنت عبد السعید عرف محمد موسیٰ تلمّذ : ڈاکٹر معراج الحق برقؔ، جناب قیصرؔ صدیقی تعلیم : ایم۔ اے، پری پی ایچ۔ ڈی(فارسی)، جواہر لعل نہرویونیورسٹی، نئی دہلی مشغلہ : ملازمت، فارسی نشریات، آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button