- Advertisement -

نجانے عشق میں ایسی ہے کیا کمی باقی

ڈاکٹر اسد نقوی کی ایک اردو غزل

نجانے عشق میں ایسی ہے کیا کمی باقی
سخن تمام ہوا اور خامشی باقی

زمانہ پھر ترے نقشِ قدم کو چومے گا
تری دهمال میں گر ہے قلندری باقی

ہمارے اشک ہیں آبِ فرات کی صورت
رہے گی حشر تک ان میں بھی تشنگی باقی

ہمارے شہر میں گونجا ہے اک نیا نوحہ
مگر رہا نہ کوئی اب کے ماتمی باقی

تڑپتے رہ گئے دیدارِ مصطفیٰ ﷺ کو اویس ( رضہ )
جو دل میں چاہ تھی ملنے کی وہ رہی باقی

ڈاکٹر اسد نقوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ڈاکٹر اسد نقوی کی ایک اردو غزل