ضمیر قیس
ضمیر قیس عصرِ موجود کے ان چنندہ نفوس میں سے ایک ہیں جنھوں نے لفظ و معانی کی حرمت کو سمجھا ہے، غزل ، نظم ، نعت سبھی اصناف پر یکساں دسترس رکھتے ہیں، “عمود” اور “ طلسم” یہ دو شعری مجموعے منصہ شہود پر آ چکے ہیں
-
سانس لینا بھی مدد گار
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
یوں ہی نہیں ہے
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
کیا کرے شمع ِ نوخیز
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
پودوں کا مسئلہ تو فقط
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
دیمک زدہ کمرے ہیں
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
آنکھ تھوڑی سی مقدر کی
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
کسی روشنی پہ بھی اعتماد
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
نم ہوا خود نہ کوئی موج
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
زنداں
ضمیر قیس کی ایک اردو نظم
-
خیالی زخم نہ مرہم سے
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
دل پہ تالہ نہ کوئی اور
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
یہ نہیں دیکھتا کوئی بھی
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
سوچ رہا ہوں الٹی سیدھی کوئی
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
دل کے کہنے پر بھلا کیسے
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
دیئے سے ویسے ذرا پست قد
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل