آپ کا سلاماردو تحاریراردو کالمزاسلامی گوشہ

یومِ آزادی اور ہم

بریرہ خان کا اردو کالم

یومِ آزادی اور ہم

14 اگست 1947 ستائیس رمضان المبارک کی شب کو ایک خطہ اسلام کے نام پر اہلِ ایمان کو عطا کیا گیا۔ تاکہ وہ اپنی زندگی مذہبی آزادی کے ساتھ گزار سکیں٬ وہ اپنی مساجد میں نہایت سکون کے ساتھ عبادات کرسکیں او ہر ہفتہ عید مناسکیں۔ ایک ایسا ملک اسلام کے نام پر وجود میں آیا کہ جہاں ہر مذہب٬ ہر طبقے سے منسلک لوگوں کو مکمل آزادی حاصل ہوگی۔
اس ملک کا بننا اتفاق نہیں انتخاب تھا۔ چودہ اگست کو ہی کیوں بنا؟ پندرہ اگست٬ بارہ جولائی٬ گیارہ جون کو کیوں نہیں بنا؟
کیونکہ 14 اگست 1947 کو رمضان المبارک کی ستائیسویں شب تھی۔
مولانا طارق جمیل صاحب۔

اللہ نے نہایت خوبصورت دن اہلِ ایمان کو یہ مذہبی آزادی عطا کی٬ بے شک اللہ کی مدد ساتھ تھی۔
القرآن:
وَمَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيۡمًا حَكِيۡمًا ۞

ترجمہ:
اور تم چاہوگے نہیں جب تک اللہ نہ چاہے۔ اور اللہ علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک۔ (76:30)

قابلِ غور بات یہ ہے کہ کیا جس ملک کا نام ہی اسلام کے نام پر رکھا گیا جس کا نظریہ اسلام تھا٬ جس کی بنیاد اسلام رکھی گئی تھی کیا آج اس ملک میں اسلامی نظام قائم ہے؟
یہاں بات حکومت یا عہدے داران کی نہیں کی جارہی٬ بات عوام الناس کی ہورہی ہے٬ میری اور آپ کی ہورہی ہے۔ گو کہ ہم نظام کو نہیں بدل سکتے٬ لیکن کیا ہم اپنی سوچ و افکار اور اپنی ذات کو بھی نہیں بدل سکتے ؟
کیا پاکستان سے محبت اسلام سے محبت نہیں ہے؟
کیا پاکستان کا مطلب لا الہ الا اللہ نہیں ہے؟

ایک مذہبی آزادی کے نام پر حاصل کی جانے والی پاک سرزمین پر کھڑے ہوکر آج لفظِ آزادی کا جس بے دردی سے استعمال کیا جاتا ہے اور اس آزادی کے نام پر جو تقاضے کیے جاتے ہیں کیا پاکستان اسلیے بنایا گیا تھا؟
کیا ایک پاکستانی کی ذمہ داری یہ نہیں ہے کہ وہ یومِ آزادی کو اللہ کے حضور سربسجدہ ہو کر شکر بجال لائے؟
اگر متفق ہیں٬ آئیے آج ہم یومِ آزادی کو اللہ کا شکر ادا کر کے اور اسلام کے نام پر عطا کی جانے والی اس ریاستِ پاکستان کے لیے دعا کرتے ہیں اور آئیے آج کے دن ہم اسلام کے بتائے گئے اصول و قوائد کے مطابق زندگی گزارنے کی نیت کرتے ہیں۔

پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ

اٹھے گی ہر طرف سے صدا لا الہ الا اللہ

بیٹھے گی دھاک ایسی کہو لا الہ الا اللہ

چھائے گا اک طلسم کہو لا الہ الا اللہ

گر جائے ہر دیوار کہو لا الہ الا اللہ

گونجے گی پھر آواز بلند لا الہ الا اللہ

ہر ہاتھ پھر اٹھے گا کہو لا الہ الا اللہ

ہر لب ہو پھر دعاگو کہو لا الہ الا اللہ

دل نے جو اک بار کہا لا الہ الا اللہ

جائے گی عرش تک وہ صدا لا الہ الا اللہ

نعرہ لگایا اس نے وہاں لا الہ الا اللہ

کہہ کر جگایا ہم کو کہو لا الہ الا اللہ

مغرب کے آسماں نے سنا لا الہ الا اللہ

کشمیر کی بھی وہی صدا لا الہ الا اللہ

نکلو جو تم سفر پر کہو لا الہ الا اللہ

منزل تمہاری ہوگی وہی لا الہ الا اللہ

دعا ہے کہ میرے ملک کا نظام اسلامی نظام کے عین مطابق ہو٬ ہم اپنے عمل سے بتائیں کہ ہمیں یہ ملک مذہب آزادی کے نام پر عطا کیا گیا تھا-
اسلامی جمہوریہ پاکستان زندہ باد

از قلم: بریرہ خان

BlessedMuslimaah💞

بریرہ خان

ایک انتہائی ناقص العلم انسان جب کسی درجے پر کچھ نہ ہوتے ہوئے پہنچ جائے تو اس کے جذبات و احساسات کو بیان کرنے کے لیے الفاظ کا چناؤ انتہائی مشکل ہوجاتا ہے, بس کچھ یہی کیفیت میری بھی ہے, میں کچھ نہیں ہوں, جو ہے میرے رب کی ذات اور اس کا کرم ہے, جس کا ہم شکر تک ادا نہیں کر سکتے, خواہش بس یہ ہے کہ جب دنیائے فانی سے کوچ کریں تو کوئی ایک شخص دل سے کہہ دے اس انسان کو محبت تھی سراپا محبت سے۔ بریرہ خان #BlessedMuslimaah💞

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button