آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریضمیر قیس

دل پہ تالہ نہ کوئی اور

ضمیر قیس کی ایک اردو غزل

دل پہ تالہ نہ کوئی اور نیا لگ جائے
کاش اٌس گم شدہ چابی کا پتہ لگ جائے
رونے والے میں ترا کچھ نہیں لگتا ہوں مگر
کتنا اچھا ہو تجھے کوئی دعا لگ جائے
زندگی دکھ میں بہت خرچ لی سو خواہش ہے
اب یہ سرمایہ کسی ٹھیک جگہ لگ جائے
بات بخشش کی نہیں مسئلہ یہ ہے کہ اسے
در سے اٹھنا نہ فقیروں کا برا لگ جائے
بے بسی گریہ نہیں ملتوی ہونے دیتی
کچ٘ی عمروں میں کوئی جیسے نشہ لگ جائے
اونچی دیواریں غریبوں کی کہاں ہوتی ہیں
میری کوشش ہے کہ دروازہ بڑا لگ جائے
بوجھ تھوڑا سا تو مرہم کا بھی ہوتا ہے ضمیر
زخم اچھا ہے وہی جس کو ہوا لگ جائے

ضمیر قیس

ضمیر قیس

ضمیرقیس ملتان سے تعلق رکھنے والا شاعر ہے غزلوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں اس کے پہلے مجموعے سے ہی اس کی غزل اٹھان نے ثابت کردیا تھا کہ ملتان سے غزل کا ایک اہم شاعر منظر عام پر آرہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button