آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریضمیر قیس

یہ نہیں دیکھتا کوئی بھی

ضمیر قیس کی ایک اردو غزل

یہ نہیں دیکھتا کوئی بھی عزاداری میں
دل بھی پھٹ جاتے ہیں کچھ ایسی اداکاری میں
میں محبت کے سوا کچھ بھی نہیں کر سکتا
ہار جائے گا قبیلہ مری سرداری میں
بس یہی ہے کہ ترے پاس چلا آیا ہوں
اور کچھ سوجھا نہیں تھا مجھے بے زاری میں
آپ تو یوں ہی برا مان گئے ہیں صاحب
بٌڑبٌڑاتا ہوا بندہ ہوں میں بیماری میں
اعلیٰ تعلیم پہ ویسے بھی سبھی کا حق ہے
خواب کو داخلہ مل جائے گا بیداری میں
میں نے کاغذ سے بنانا ہے کسی کٌن سے نہیں
وقت لگ جائے گا اس پھول کی تی٘اری میں
گھر کے مصروف توجہ میں خلل کہتے ہیں
آدمی کھانس بھی سکتا نہیں بے کاری میں
ہم بٌرے ہو کے بھی دل میں ہیں تمھارے ورنہ
میلے کپڑے کوئی رکھتا نہیں الماری میں
یاد خانے میں زمانہ نہیں بھرتا میں ضمیر
یوں بھی محدود نشستیں ہیں مری لاری میں

ضمیر قیس

ضمیر قیس

ضمیرقیس ملتان سے تعلق رکھنے والا شاعر ہے غزلوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں اس کے پہلے مجموعے سے ہی اس کی غزل اٹھان نے ثابت کردیا تھا کہ ملتان سے غزل کا ایک اہم شاعر منظر عام پر آرہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button