اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

دست و پا مارے وقت بسمل تک

میر تقی میر کی ایک اردو غزل

دست و پا مارے وقت بسمل تک
ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک

کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ
سعی کر ٹک پہنچ کسی دل تک

درپئے محمل اس کے جیسے جرس
میں بھی نالاں ہوں ساتھ منزل تک

بجھ گئے ہم چراغ سے باہر
کہیو اے باد شمع محفل تک

نہ گیا میرؔ اپنی کشتی سے
ایک بھی تختہ پارہ ساحل تک

 

میر تقی میر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button