آپ کا سلاماردو غزلیاترینو نیّرؔشعر و شاعری

خودی سے پا کے اب فرار دور رہنا ہے

رینو نیّرؔ کی اردو غزل

ख़ुदी से पा के अब फ़रार दूर रहना है
तो अपनी दस्तरस से यार दूर रहना है

خودی سے پا کے اب فرار دور رہنا ہے
تو اپنی دسترس سے یار دور رہنا ہے

बिछड़ गये थे उम्र भर को, वो जो कहते थे
हमें बस एक ही तो बार दूर रहना है

بچھڑ گئے تھے عمر بھر کو ، وہ جو کہتے تھے
ہمیں بس ایک ہی تو بار دور رہنا ہے

सियाहियाँ न रख सकेंगे अपनी आँख में
हटा के अब के सब ग़ुबार दूर रहना है

سیاہیاں نہ رکھ سکیں گے اپنی آنکھ میں
ہٹا کے اب کے سب غبار دور رہنا ہے

गले लगा हमें कि ज़ार ज़ार रो लें हम
फिर उसके बाद बेशुमार दूर रहना है

گلے لگا ہمیں کہ زار زار رو لیں ہم
پھر اس کے بعد بے شمار دور رہنا ہے

ये शर्त है कि पहले कौन भूल पायेगा
अब इस में जीत हो या हार, दूर रहना है

یہ شرط ہے کے پہلے کون بھول پائے گا
اب اس میں جیت ہو یا ہار ، دور رہنا ہے

ये उम्र कम नहीं पड़ेगी इक जुदाई को
हमें भी कब हज़ार बार दूर रहना है

یہ عمر کم نہیں پڑیگی اک جدائی کو
ہمیں بھی کب ہزار بار دور رہنا ہے

رینو نیّرؔ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button