- Advertisement -

چاند کی اپنی کوئی روشنی نہیں ہوتی

فیضان ہاشمی کی اردو نظم

چاند کی اپنی کوئی روشنی نہیں ہوتی
رات کا اپنا کوئی اندھیرا نہیں ہوتا
پھر بھی چاند چکمتا رہتا ہے
اور رات گزرتی رہتی ہے
اپنی ہوتی ہے دیے کو دی جانے والی روشنی
اپنے ہوتے ہیں آنکھوں میں ٹمٹمانے والے ستارے
اپنی ہوتی ہے
سلوٹوں میں تجسیم ہونے والی خواہش
اپنا ہوتا ہے
آدھی رات کو نظر آنے والا خواب
اپنی ہوتی ہے سر پر محسوس ہونے والی سختی
سوائے اس کتاب کے جو سرہانے کے نیچے دبی ہوتی ہے
اس سر پر محسوس ہونے والی سختی کو سرکایا جا سکتا ہے
سرہانے کے نیچے سے
اور دیکھا جا سکتا ہے ایک ایسا خواب
جس میں سورج کی اپنی کوئی روشنی نہیں ہوتی

فیضان ہاشمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.