آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریضمیر قیس

دل کے کہنے پر بھلا کیسے

ضمیر قیس کی ایک اردو غزل

دل کے کہنے پر بھلا کیسے مَیں صحرا چھوڑتا
بے سبب کوئی نہیں یوں بھی محل٘ہ چھوڑتا
یہ بھی دنیا دار بنتا جا رہا ہے دیکھ لے
یار کچھ درویش کا حٌجرہ تو کچ٘ا چھوڑتا
سب کی ہی یادیں جڑی ہوں گی در و دیوار سے
کون آبائی مکاں میں اپنا حص٘ہ چھوڑتا
ہاں مری کوشش تھی وہ خود بھی کنویں میں آ گرے
کھینچنے والا مجھے شاید نہ رس٘ہ چھوڑتا
اب دکاں اتنی بڑھا بیٹھا ہوں بس افسوس ہے
کچھ عزاداروں کی خاطر بھی تو رستہ چھوڑتا
ایک دو زخموں کے سینوں پر نشاں رہ جائیں گے
ہر مہاجر تو نہیں سارا علاقہ چھوڑتا
ہم کرایہ دار لوگوں کے مسائل جو بھی ہوں
مَیں دِیا خالی مکاں میں ایک جلتا چھوڑتا
صرف یہ محسوس کر سکتا کہ تٌو ہے ہی نہیں
چھوڑنے والے مجھے اتنا تو تنہا چھوڑتا
یہ توقع ہے کسی کے لوٹ آنے کی ضمیر
آدمی کھانا نہیں برتن میں آدھا چھوڑتا

ضمیر قیس

ضمیر قیس

ضمیرقیس ملتان سے تعلق رکھنے والا شاعر ہے غزلوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں اس کے پہلے مجموعے سے ہی اس کی غزل اٹھان نے ثابت کردیا تھا کہ ملتان سے غزل کا ایک اہم شاعر منظر عام پر آرہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button