- Advertisement -

رشتہ یا خدا

خواجہ حسن نظامی کی اردو مزاحیہ تحریر

رشتہ یا خدا
جس کو دیکھا نہیں، جو نہ خود سامنے آئے نہ دوسرے کو آگے بلائے اس سے محبت کیوں کر ہو۔ اس کے ساتھ مروت کیوں کر برتی جائے۔اس کا لحاظ کون کرے۔

رشتہ داری بڑی چیز ہے۔وقت پڑتا ہے تو اپنے رشتہ ہی کے لوگ کام آتے ہیں پسینہ کی جگہ خون بہاتے ہیں۔

رشتہ داری کے مقابلہ میں خدا کی رورعایت بہت مشکل کام ہے۔ زندگی دنیا میں ہے اورخدا آخرت میں ۔ رشتہ داری زندگی کےساتھ وابستہ ہے۔ اس واسطے جس کو زندہ رہنا ہو، جو زندگی کو پر لطف رکھنا چاہتا ہو اس کا کام تو یہی ہوگا کہ رشتہ کو خدا پر مقدم رکھے، جب مر جائے گا زندگی ختم ہو جائے گی۔ اس وقت خدا سے تعلق کر لیا جائے گا۔ جیتے جی تو رشتہ کو نہیں چھوڑا جاتا اور ایک نامحسوس ان دیکھی چیز کی خاطر رشتہ کو توڑنا دشوار ہے۔

مگر دنیا میں ایسے لوگ بھی ہوئے ہیں جنہوں نے خدا کو رشتہ پر فوقیت دی۔ رشتہ سے ٹوٹے۔ خدا سے جڑے خبر نہیں خدا نے ان لوگوں پر کیا جادو کر دیا تھا کہ اس چمکتی دمکتی دنیا میں ان کو سوائے خدا کے کچھ بھاتا ہی نہ تھا۔

خواجہ حسن نظامی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اردو غزل از انور مسعود