رات کا سکوت گہرا تھا، اور چاروں جانب پھیلا ہوا ہلکا اندھیرا ماحول کو پراسرار بنا رہا تھا۔ باغ کے وسط میں، جہاں درختوں کی شاخیں ایک دوسرے سے لپٹی ہوئی تھیں، تین لڑکیاں کھڑی تھیں۔ ان کے ہاتھوں میں جلتی ہوئی شمعیں تھیں، جن کی روشنی نے ان کے چہروں کو کسی دیوی کی مانند چمکا دیا تھا۔ ان کے رنگین دوپٹے، نیلے، پیلے اور گلابی، ہوا کے نرم جھونکوں کے ساتھ ہلکے ہلکے لہرا رہے تھے۔
ہر لڑکی کے چہرے پر ایک منفرد کشش تھی۔ نیلے دوپٹے والی لڑکی کی آنکھیں گہرے سمندر کی مانند تھیں، جن میں کوئی اپنی خواہشوں کی کشتیاں ڈبونے کو تیار ہو جائے۔ وہ نظریں اٹھاتی تو لگتا کہ ہوا بھی رک کر اس کے اشارے کی منتظر ہے۔ پیلے دوپٹے والی لڑکی کی سرخی مائل جلد کسی غروب ہوتے سورج کی مانند چمک رہی تھی۔ اس کے چہرے کی معصومیت میں ایک انجان سی فریفتگی چھپی ہوئی تھی، جو دل کو اپنی گرفت میں لے لیتی۔ گلابی دوپٹے والی کی کالی زلفیں اس کے کندھوں پر کسی خزاں میں گرتے پتوں کی طرح بکھری ہوئی تھیں، اور اس کی آنکھوں میں ایک گہری سنجیدگی تھی، جو دل کی گہرائیوں کو جھنجھوڑ دیتی۔
یہ تینوں لڑکیاں ایک عجیب سی خاموشی میں گم تھیں، جیسے کسی پرانے عہد کی رسومات کو دوبارہ زندہ کرنے کی تیاری میں ہوں۔ شمع کی روشنی ان کے ہونٹوں پر پھسلتی، اور وہ ہونٹ کسی راز کو چھپانے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے۔ ہر بار جب کوئی ہوا کا جھونکا شمع کی لو کو ہلکا سا جھکاتا، ان کے چہرے پر ایک سایہ سا آ جاتا، لیکن وہ فوراً خود کو سنبھال لیتیں، جیسے کوئی راز فاش ہونے سے بچا لیا گیا ہو۔
نیلے دوپٹے والی لڑکی نے آہستہ سے اپنا ہاتھ بڑھایا اور پیلے دوپٹے والی کے شانے پر رکھا۔ اس لمس میں ایک ایسی گرمی تھی جو سرد رات کو بھی پگھلا دے۔ پیلے دوپٹے والی نے اپنی شمع کو قریب کیا، اور اس کی روشنی نیلے دوپٹے والی کی آنکھوں میں منعکس ہوئی، جیسے دو کہکشائیں آپس میں مل گئی ہوں۔ ان کے درمیان ایک خاموش مکالمہ جاری تھا، جسے نہ زبان کی ضرورت تھی اور نہ الفاظ کی۔
گلابی دوپٹے والی، جو تھوڑا پیچھے کھڑی تھی، آہستہ سے آگے بڑھی۔ اس کے قدموں کی آہٹ بھی ایسی تھی، جیسے پھولوں کے اوپر شبنم کے قطرے گر رہے ہوں۔ وہ دونوں کے قریب آ کر رک گئی، اور اپنی شمع کو ان کے درمیان رکھا۔ تینوں لڑکیاں ایک دائرے میں آ گئیں، اور شمع کی روشنی ان کے چہروں پر ایک سحر انگیز منظر بنا رہی تھی۔
جیسے ہی رات گہری ہوئی، ان کے دوپٹے اور لباس آہستہ آہستہ ان کے جسموں سے آزاد ہو گئے، جیسے کوئی زنجیر ٹوٹ رہی ہو۔ وہ شمعوں کی روشنی میں اپنے آپ کو مکمل بے نقاب کر رہی تھیں، اور ان کے بدن کی حرارت فضا کو مزید گرم کر رہی تھی۔ نیلے دوپٹے والی نے پیلے دوپٹے والی کی کمر پر اپنا ہاتھ رکھا، اور ان کے لمس میں ایک ایسی حدت تھی جو دونوں کو بے خود کر رہی تھی۔ گلابی دوپٹے والی نے اپنے ہاتھوں کو ان دونوں کی جانب بڑھایا، اور ان کے بدن ایک دوسرے کے لمس سے پگھلنے لگے۔
یہ تینوں لڑکیاں اس رات کو شمع کی طرح جل رہی تھیں، اپنے جذبات کی روشنی میں خود کو فنا کر رہی تھیں۔ ان کے لمس، ان کی سرگوشیاں، اور ان کی دھیمی ہنسی ایک ایسی دنیا تخلیق کر رہی تھی، جہاں وقت رک چکا تھا۔ شمع کی لو کی مانند، وہ ایک دوسرے کے وجود کو اپنے اندر جذب کر رہی تھیں، اور ان کے بدن جیسے پگھلتے ہوئے ایک دوسرے میں مدغم ہو رہے تھے۔
یہ لمحہ، یہ فضا، اور یہ قربت ان تینوں کے درمیان ایک ایسی داستان بُن رہی تھی، جو کسی دوسرے کے سمجھنے کے لیے نہیں تھی۔ یہ ان کی دنیا تھی، جہاں وہ شمع کی مانند جل رہی تھیں اور اپنی روشنی سے ایک دوسرے کو مکمل کر رہی تھیں۔
شاکرہ نندنی