آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریممتاز گورمانی
یہاں پڑاؤ بہت دیر تک رہا غم کا
ایک اردو غزل از ممتاز گورمانی
یہاں پڑاؤ بہت دیر تک رہا غم کا
زمین پہلا ٹھکانہ نہیں ہے آدم کا
.
ہماری سست روی ٹھیک ٹھاک مسئلہ ہے
مگر جو لطف ِ سماعت ہے ساز ِ مدھم کا
.
یہ کس کے اشک لیے پھر رہی ہے باد نسیم
یہ کس نے کھول کے رکھا ہوا ہے در نم کا
.
یہ اور بات تجھے زندگی سمجھ لیا ہے
مگر کسی کو بھروسہ نہیں رہا دم کا
.
اسے بلاؤ جسے دیکھنے سے زخم بھریں
نظر سے کوئی تقابل نہیں ہے مرہم کا
.
اٹھا کے لاتی رہی تازگیء گل کیلئے
ہوا پہ بوجھ رہا ایک عمر شبنم کا
.
کرشمہ ساز، کوئی معجزہ تو دور کی بات
اثر بھی کوئی نہیں ہورہا ترے دم کا
.
پلٹ رہا ہے جہان، اپنے اصل کی جانب
کنویں کی سمت روانہ ہے پانی زمزم کا
.
ہمارے خواب یہاں داو پر لگے ہوئے ہیں
اور اس کو یاد خسارا ہے دام و درہم کا
ممتازگورمانی