اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

سیلاب سچ ہے اور در و دیوار خوب ہیں

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

سیلاب سچ ہے اور در و دیوار خوب ہیں
آنسو کے آگے ثابت و سیّار خواب ہیں

ہر مرنے والی آنکھ سے آواز آتی ہے
دو چار خواب ہیں ابھی دو چار خواب ہیں

جو عُمر جی رہا ہُوں مَیں اس عمر میں مجھے
تعبیر سے زیادہ مدّد گار خواب ہیں

یہ ٹھیک ہے کہ خواب خدا دیکھتا نہیں
لیکن خدا کے آئینہ بردار خواب ہیں

ہونی کو دیکھتا ہُوں میں ہونے سے پیشتر
مجھکو تو یوں بھی باعثِ آزار خواب ہیں

خوابوں کے ساتھ سمت بدلتا ہے آدمی
اس کشتیء سفال کے پتوار خوب ہیں

ویران خاکداں مری ویران آنکھ ہے
مسمار بستیاں مرے مسمار خواب ہیں

وہ جسم ہے کہ کوئی طلسماتی اسم ہے
وہ خدّو خال ہیں کہ پُراسرار خواب ہیں

رونے سے رُل نہ جائیں زمانے پہ کُھل نہ جائیں
یعنی ہمارے ضبط کا معیار خواب ہیں

شاہدؔ نئے چراغ پُرانے مزار پر
سوئے ہُوئے وجُود کے بیدار خواب ہیں

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button