اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

یوں تو نہیں کہ پہلے سہارے بنائے تھے

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

یوں تو نہیں کہ پہلے سہارے بنائے تھے
دریا بنا کے اُس نے کنارے بنائے تھے

کوزے بنانے والے کو عجلت عجیب تھی
پورے نہیں بنائے تھے سارے بنائے تھے

اب عشرت و نشاط کا سامان ھوں تو ھوں
ھم نے تو دیپ خوف کے مارے بنائے تھے

دی ھے اسی نے پیاس بجھانے کو آگ بھی
پانی سے جسم جس نے ھمارے بنائے تھے

پھر یوں ھوا کہ اس کی زباں کاٹ دی گئی
وہ جس نے گفتگو کے اشارے بنائے تھے

صحرا پہ بادلوں کا ھنر کُھل نہیں سکا
قطرے بنائے تھے کہ شرارے بنائے تھے

شاھد خفا تھا کاتب ِ تقدیر اس لئے
ھم نے زمیں پہ اپنے ستارے بنائے تھے

شاہد ذکی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button