اردو غزلیاتحمیدہ شاہینشعر و شاعری

میں بِرہا کی نار جسے ہر پانی راس نہیں

ایک اردو غزل از حمیدہ شاہین

میں بِرہا کی نار جسے ہر پانی راس نہیں
تُو ٹھنڈا میٹھا ہے لیکن مجھ کو پیاس نہیں

سارے سِکّوں پر ہے دونوں جانب تیرا نقش
ایسے میں تو جھگڑا ہی ممکن ہے ٹاس نہیں

کوئی جان سے پیارا رشتہ جب آزار بنے
بس تھوڑا سا ناخن کاٹا جائے ، ماس نہیں

میں نے باغ لگایا اس میں پھول اور پھل تو ہیں
دنیا کے تلوے سہلانے والی گھاس نہیں

کوئی دھڑکن جیسا شخص اچانک چھوڑے ساتھ
غصّہ کر لینا پر اپنے دل کا ناس نہیں

تُو ہے میرے دل سے لپٹی پھولوں والی بیل
خوشبو جیسی بیٹی توُ امّید ہے یاس نہیں

ان آدھی باتوں نے پورے شعر بنائے ہیں
اب جن کے بقیہ آدھے کی بالکل آس نہیں

یہ جو اندر غرّاتے رہتے ہیں ان کو باندھ
دنیا وہ ہڈّی ہے جس پر کوئی ماس نہیں

اس لفظی سیرابی کو بے بس کی چیخ سمجھ
کچھ پیاسوں کو کہنا پڑ جاتا ہے، پیاس نہیں

حمیدہ شاہین

حمیدہ شاہین

حمیدہ شاہین ایک معروف پاکستانی شاعرہ ہیں . جن کا تعلق سرگودھا سے ہے اور سکونت لاہور میں ہے .حمیدہ شاہین ابتدا سے ہی اپنی ذہانت اور لگن کا ثبوت دیتی رہی ہیں اور ایم اے ، بی ایڈ، مڈل و میٹرک میں ٹیلنٹ سکالر شپ ہم نصابی سرگرمیوں میں سو سے زیادہ انعامات ، ۴ گولڈ میڈل ، ایک سلور میڈل اور متعدد ٹرافیاں حاصل کیا . زمانہ طالب علمی میں سیکرٹری بزمِ ادب گورنمنٹ کالج سرگودھا صدر بزمِ ادب گورنمنٹ کالج سرگودھا اور سیکرٹری مجلسِ خواتین پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طور پہ کام کیا.ان کی تصنیفات میں غزل اور نظم کے متعدد شعری مجموعے "دستک" ’’ زندہ ہوں‘‘ "دشت وجود "اورایک ناول "میری آپی" بھی شامل ہے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button