حسن ہمہ تن گوش ہے عشق سلام کرے
سائیں سکھائے بولنا سائیں کلام کرے
۔
عشق شریعت ساز ہے عشق طریقت سوز
حکم چلائے آپ پر آپ غلام کرے
۔
پانچ محل ہیں پریم کے پانچوں میں ہے نور
سجدہ راہی پریم کا کس کس گام کرے
۔
سائیں آگے کر دیا اپنے آپ کو ڈھیر
چاہے تو اب خاص ہیں چاہے عام کرے
۔
دل میں اک دل دار ہے جس سے اُس کا پریم
وہی حرم میں آ بسے اور احرام کرے
۔
ایسا نوکر چاہئے جو تنخواہ نہ لے
شب بھر روئے زار زار دن بھر کام کرے
ندیم بھابھہ