آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

اس نے ہم کو آج بلایا

احمد رضا حاضر کی ایک اردو غزل

اس نے ہم کو آج بلایا ہم بھی خواب سے جاگ پڑے
سندر تھی آواز کہ جیسے کان میں کوئی راگ پڑے

عشق نہ پوچھو جان کے پیچھے کوئی جیسے ناگ پڑے
کیسے کیسے پاپڑ بیلے کیا کیا ہم کو لاگ پڑے

میں تو کب کا بھانپ چکا تھا تیری آمد خیر نہیں
صبح سویرے لڑنے جب اِک دوجے کو کچھ کاگ پڑے

کیسے ہجر نبھاۓ جس میں دم ہی کم ہو وحشت کا
کاہل کے سر پر کیسے عزت والی پاگ پڑے

تو نے مجھ کو جاھل کہہ کر اپنا آپ بگاڑا ہے
جسم ڈبوۓ دریا تیرا ، منہ میں تیرے آگ پڑے

ہر دوجے بندے میں وہ جو عیب تلاشا کرتا تھا
دیکھ لو اس کی صورت بگڑی منہ پر کتنے داگ پڑے

سارے شور شرابوں سے حاضر یوں چھپ کر بیٹھ گیا
اب کوئی بھی پاس نہ آئے چاہے جتنی تیاگ پڑے

حاضر تجھ کو کیا بتاؤں دل کی اس بیماری کا
سارے تن میں شعلہ بھڑکے تن میں جیسے آگ پڑے

احمد رضا حاضر

احمد رضا حاضر

نام احمد رضا حاضر - تخلص حاضر - اصل نام احمد رضا - بوریوالا پنجاب پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button