اے طلب زاد
غم رسیدہ روح کی زنجیر
گر تم توڑ بھی ڈالو
مری چپ کے قفل
گر کھول بھی ڈالو
تو آنکھوں کی نمی جو
میری سانسوں میں جمی ہے
اُس کی بوندیں
کب تلک چنتے رہو گے؟
بے صدا صبحوں کو آخر
کب تلک سنتے رہو گے؟
ناہید ورک
اپنا پاس ورڈ بازیافت کریں۔
ایک پاس ورڈ آپ کو ای میل کیا جائے گا.