پس موت کا امکاں ہے کرونا کے سبب سے
مشکل میں مری جاں ہے کرونا کے سبب سے
جو موت سے چھپتے تھے وہی لوگ پھنسے ہیں
سولی پہ اب ایماں ہے کرونا کے سبب سے
کب خود کشی ممکن تھی محبت میں مگر اب
مرنا ہوا آساں ہے کرونا کے سبب سے
ہر آنکھ یہاں خود کو فقط سوچ رہی ہے
بینائی کا نقصاں ہے کرونا کے سبب سے
بازارِ مسیحا میں دوا کوئی نہیں ہے
ہر شخص پریشاں ہے کرونا کے سبب سے
حسیب بشر