آپ کا سلامحسیب بشرشعر و شاعری

پس موت کا امکاں ہے کرونا کے سبب سے

حسیب بشر کی ایک غزل

پس موت کا امکاں ہے کرونا کے سبب سے
مشکل میں مری جاں ہے کرونا کے سبب سے

جو موت سے چھپتے تھے وہی لوگ پھنسے ہیں
سولی پہ اب ایماں ہے کرونا کے سبب سے

کب خود کشی ممکن تھی محبت میں مگر اب
مرنا ہوا آساں ہے کرونا کے سبب سے

ہر آنکھ یہاں خود کو فقط سوچ رہی ہے
بینائی کا نقصاں ہے کرونا کے سبب سے

بازارِ مسیحا میں دوا کوئی نہیں ہے
ہر شخص پریشاں ہے کرونا کے سبب سے

حسیب بشر

حسیب بشر

حسیب بشر کا تعلق پنجاب کے شہر وزیرآباد سے ہے۔ آپ لاہور کی مختلف سماجی اور غیر سماجی تنظیموں کے اہم رکن ہیں۔ آپ نے اپنا تخلیقی سفر2011 میں شروع کیا اور 2016 میں منظر عام پر آئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button