وہ دیکھتا ہے مجھ کو مگر بے حیا نہیں
میں دیکھنے لگوں تو مجھے دیکھتا نہیں
تقدیر میری ہو گئی اس پھول کی طرح
مرجھا گیا تو پھر کبھی پھولا پھلا نہیں
اٹھ کے تمہارے در سے کہاں جاؤں گی بھلا
اس شہر میں کوئی بھی مجھے جانتا نہیں
بہتر تو اب یہی ہے تجھے میں بھی چھوڑ دوں
اس راستے کے آگے کوئی راستا نہیں
تنہائیوں کے بیچ رہی میں تمام رات
پھر بھی ترا خیال مجھے چھو سکا نہیں
ہمانشی بابرا