اب مرے چہرے پہ آنسو ہیں ، ہنسی کوئی نہیں
مبتلا ہوں درد میں اب تو خوشی کوئی نہیں
داستانِ عیش و عشرت زندگی کے باب میں
عیش و عشرت نام کی کوئی!! گھڑی کوئی نہیں
جو بنیں جینے کا باعث اور خوش رہنے کا باعث
تیز رو ہو جا اے میری زندگی!! کوئی نہیں
دل نکالوں پھر مروڑوں پھر میں پھینکوں آگ میں
کیوں کہ اب دل سے مجھے وابستگی کوئی نہیں
ہر کسی آہٹ پہ تیرا چونک جانا بار بار
صبر کا دامن پکڑ اے دل دکھی کوئی نہیں
تیرے در پر آگیا اور تجھ کو پہچانا نہیں
اس سے بڑھ کر جانِ جاں دیوانگی کوئی نہیں
احمد ابصار