آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمنزّہ سیّد

ذرا سی روشنی لا کر

منزّہ سیّد کی ایک غزل

ذرا سی روشنی لا کر ملا دی رات میں اُس نے
کئی وعدے کیے مجھ سے مگر جزبات میں اُس نے

تمناؤں کے پھولوں سے خفا رہنے لگی لالی
خزاں کے زرد لمحے جب دیے سوغات میں اُس نے

سرِ تسلیم خم کرتے نہ ہم تو اور کیا کرتے
کہانی ختم کر دی تھی ذرا سی بات میں اُس نے

کتابِ عشق میں سارے خسارے سونپ کر مجھ کو
مِری عمرِ رواں رکھ لی بقایا جات میں اُس نے

بہانہ مل نہیں پایا سو اب ترکِ مراسم کو
بہت سے عیب ڈھونڈے ہیں ہماری ذات میں اس نے

ہجومِ شہر سے برسوں شناسائی رہی لیکن
فقط مجھ کو پکارا تلخیءِ حالات میں اُس نے

زمینِ دل پہ جس کو سامنا تھا خشک سالی کا
مری آغوش میں سر رکھ دیا برسات میں اُس نے

کبھی آتا نہ یہ بےپِیر و بےمرشد گریباں تک
رکھا ہوتا زمانے کو اگر اوقات میں اُس نے

اگرچہ رازقِ مطلق ہے وہ پھر بھی نجانے کیوں
ہمارا رزق رکھا ہے بشر کے ہاتھ میں اُس نے

جنابِ فاطمہ کی خاکِ پا سے جوڑ دی نسبت
خدا کا شکر کہ پیدا کِیا سادات میں اُس نے

منزّہ سیّد

منزّہ سیّد

نام...منزہ سید.... جائے پیدائش ساہیوال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button