- Advertisement -

سیر کی ہم نے ہر کہیں پیارے

میر تقی میر کی ایک غزل

سیر کی ہم نے ہر کہیں پیارے
پھر جو دیکھا تو کچھ نہیں پیارے

خشک سال وفا میں اک مدت
پلکیں لوہو میں تر رہیں پیارے

یک نظر دیکھنے کی حسرت میں
آنکھیں تو پانی ہو بہیں پیارے

پہنچی ہے ضعف سے یہ اب حالت
جہاں پہنچا رہا وہیں پیارے

تجھ گلی میں رہے ہے میر مگر
دیکھیں ہیں جب نہ تب نہیں پیارے

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل