آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہزین وفا فراز

وہ جسے خام خیالی کا

ایک غزل از شہزین فراز

وہ جسے خام خیالی کا ہنر جچتا ہے
اپنی آنکھوں کو وہی تنگ نظر جچتا ہے

اتنا مشکل ہے تعلق کو نبھانا اس سے
ساتھ اپنے تو وہی شخص مگر جچتا ہے

ریشمی لمس دے، سایہ دے، سُکوں دے مجھ کو
سچ کہوں، تجھ پہ یہی کارِ شجر جچتا ہے

میں وہ تتلی ہوں کہ جو رقص کناں ہے تجھ پر
تُو وہی پھول کہ جس سے یہ نگر جچتا ہے

ورنہ لگتا ہے کہ مدفن ہے کئ زندوں کا
ماں نظر آتی ہے جس گھر میں، وہ گھر جچتا ہے

ساتھ محبوب ہو، ٹیڑھے ہوں پہاڑی رستے
تو بھی کچھ غم ہی نہیں، سارا سفر جچتا ہے

مجھ پہ نتھلی کو بہت خوب بتانے والے
سولہ سنگھار کروں تجھ کو اگر جچتا ہے

گھر کے کاموں میں وہ جو خود کو بھلا بیٹھی ہے
وہ سنور جاۓ گی، تم کہہ دو، سنور، جچتا ہے

شہزین فراز

شہزین وفا فراز

میرا‌ نام شہزین وفا فراز ہے۔ میں ایک شاعرہ ہوں۔ بنیادی تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہوں۔ ماسٹرز کی تعلیم حیدرآباد سے لی۔ درس و تدریس کے شعبے سے وابستگی رہی۔ شعر کہنے کا آغاز گیارہ سال کی عمر سے کیا۔ کلام باقاعدہ اخبارات و رسائل میں شائع کروانے کا سلسلہ ٢٠٢٢ سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ تین انتخابی کتب "ہم صورت گر کچھ خوابوں کے”، "لطیفے جذبے” اور "سخن آباد” میں میرا کلام شامل ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں نئ دہلی (انڈیا) سے ایک معروف مصنف رضوان لطیف خانصاحب کی کتاب "تذکرۂ سخنوراں” میں معروف شاعر جناب عبداللہ خالد صاحب کے مختلف مصارع پر طرحی کلام کہنے والے شعراء و شاعرات میں میرا‌ نام‌ بھی شامل کیا گیا ہے الحمداللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button