اردو غزلیاتدلاور علی آزرشعر و شاعری

چھوڑ کر جسم و جاں ، چلا جاؤں

دلاور علی آزر کی اردو غزل

چھوڑ کر جسم و جاں ، چلا جاؤں
زندگی میں کہاں ، چلا جاؤں

لفظ افسوس میں شریک تو ہوں
میں اگر رائیگاں ، چلا جاؤں

نیند کے درمیاں پُکارے خواب
خواب کے درمیاں ، چلا جاؤں

خود کو تنہا کبھی نہیں چھوڑا
جس طرف جس جہاں ، چلا جاؤں

پاؤں رکھتا ہوا ستاروں پر
میں پسِ کہکشاں ، چلا جاؤں

جا رہا ہوں میں اس خرابے سے
بے یقین و گماں ، چلا جاؤں

کوئی منزل نہ ہو کہیں آزر
کارواں کارواں ، چلا جاؤں

دلاور علی آزر 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button