آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

قیدی چڑیاں

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

سائیکل کے پیچھے

اِک پنجرے میں چکراتی

نازک چڑیو

صبح کے گم صم سناٹے میں

کیسا شور اُٹھاتی ہو

اُونگھتے اور ٹھٹھرتے

رہ گیروں کے دل میں

چیخ چیخ کر

برسوں سے سوئے ، سمٹے

اِک درد کا تار ہلاتی ہو

چڑیو! ایسے ہُمک ہُمک کر

غُل کرتی تو ہو پر دیکھو

ان کانوں میں

لوؤں تلک سیسہ بہتا ہے

اور پلکوں کے پیچھے پتھر

اور قدموں کے نیچے تختے

ہر دم ڈولتے رہتے ہیں

تم تو پنجرے میں بھی اپنے

پر پھیلائے رکھتی ہو

تم اچھی ہو

کم سے کم

اِک ہوک اُٹھائے رکھتی ہو

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button