آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

کیا لگتا ہے

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

دیکھو کیا لگتا ہے

جیسے کبھی کبھی

ان ہری بھری آنکھوں کے پیچھے

جالا بننے لگتا ہے

کچھ کڑوے منظر

پتھر کی پتلی پر یونہی

پھدک پھدک کر

رہ جاتے ہیں

کیا لگتا ہے

آخر کسی بھی شے سے

میری کیا نسبت ہے

جیسے دو ٹانگوں پر چلنے والے پُتلے

جن کا چہرہ

میرے اپنے چہرے سے

ملتا جُلتا ہے

اس سے علاوہ کیا ہے

جو اِک دھیرے دھیرے

بننے والے

جالے کے اس پار سے

دل کو چھونے لگا ہے

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button