دیکھو کیا لگتا ہے
جیسے کبھی کبھی
ان ہری بھری آنکھوں کے پیچھے
جالا بننے لگتا ہے
کچھ کڑوے منظر
پتھر کی پتلی پر یونہی
پھدک پھدک کر
رہ جاتے ہیں
کیا لگتا ہے
آخر کسی بھی شے سے
میری کیا نسبت ہے
جیسے دو ٹانگوں پر چلنے والے پُتلے
جن کا چہرہ
میرے اپنے چہرے سے
ملتا جُلتا ہے
اس سے علاوہ کیا ہے
جو اِک دھیرے دھیرے
بننے والے
جالے کے اس پار سے
دل کو چھونے لگا ہے
گلناز کوثر