- Advertisement -

ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے

ایک اردو غزل از حسن عباس رضا

ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے

خبر کیا تھی کہ اپنا ہی تماشا دیکھنا ہے

ڈسے گا بے بسی کا ناگ جانے اور کب تک

نہ جانے اور کتنے دن یہ نقشہ دیکھنا ہے

دعا کا شامیانہ بھی نہیں ہے اب تو سر پر

سو خود کو حدت غم میں جھلستا دیکھنا ہے

نہیں اب سوچنا کیا ہو چکا کیا ہوگا آگے

بس اب تو ہاتھ کی ریکھا کا لکھا دیکھنا ہے

بہت دیکھا ہے خود کو رنج پر تقسیم ہوتے

اور اب تقسیم در تقسیم ہوتا دیکھنا ہے

میں پھر اک خط ترے آنگن گرانا چاہتا ہوں

مجھے پھر سے ترا رنگ بریدہ دیکھنا ہے

تو سرتاپا زبانی یاد ہو جائے گی مجھ کو

کہ اب میں نے تجھے اتنا زیادہ دیکھنا ہے

حسنؔ میں ایک لمبی سانس لینا چاہتا ہوں

میں جیسا تھا کسی دن خود کو ویسا دیکھنا ہے

حسن عباس رضا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از حسن عباس رضا