- Advertisement -

موج ساحل سے جب جدا ہو جائے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

موج ساحل سے جب جدا ہو جائے
ایک طوفاں کی ابتدا ہو جائے

لاکھ مجبوریاں سہی لیکن
آپ چاہیں تو کیا سے کیا ہو جائے

ہم کہیں جو روا نہیں لیکن
تم کہو جو وہی روا ہو جائے

تیری رحمت پہ اس قدر ہے یقین
جب خیال آئے اک خطا ہو جائے

دل انوکھا چراغ ہے باقیؔ
جب بجھے روشنی سوا ہو جائے

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل