اردو نظمشعر و شاعریشہزاد نیّرؔ

اے سروِ بے ثمر

شہزاد نیّرؔ کی ایک اردو نظم

اے سروِ بے ثمر

میں نے کیسی زمینوں کو پانی دیا
میں نے کیسی محبت پہ آنکھیں نچوڑیں
کسی اجنبی دیس میں گیت گایا
سنایا اسے حالِ دل جو سمجھتا نہیں

میں نے بے فیض شب کی ہتھیلی پہ جگنو دھرے
میں نے پتھر کے پیروں میں آنسو جڑے
برف میں بیج بوئے
کوئی گُل نہیں، کوئی خوشبو نہیں

میں نے کانٹوں کے ہونٹوں کو بوسہ دیا
آپ اپنا لہو چاٹ کر دن ڈھلا
شام آئی تو میں اپنی حالت پہ حیراں ہوا
خاک کی پائمالی کا نوحہ پڑھا
گھر میں پردیس کا دُکھ سہا
اپنے اجڑے بدن کو پرائی نگاہوں سے دیکھا کیا
آئینہ دیکھ کر خود کو طعنے دیے
میرا پندار کِن گھاٹیوں میں گِرا
میرا بندِ محبت کہاں آکے ٹوٹا
یہ چشمہ کسی اوٹ کب سے رُکا تھا
کہاں آکے پھوٹا، کدھر بہہ پڑا
اور بنجر زمینوں کو پانی دیا
کوئی گُلشن نہیں، کوئی خوشبو نہیں

شہزاد نیّر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button