اردو شاعریاردو نظمشہزاد نیّرؔ

مارگلہ اور تم اور میں

شہزاد نیّرؔ کی ایک اردو نظم

مارگلہ اور تم اور میں

کوئی پھولوں بھرا جنگل تھا
بھاری خوشبوؤں والا
کسی وادی میں ٹھنڈی سبز رنگت گر رہی تھی
دل بھی گہرائی میں گرتا تھا
گھنے پتوں کے گھیرے دار گہرے سبز بادل تھے
جہاں تنہا کرن نے خود کو ہی رستہ بنایا
خود ہی اس پر سات رنگا جسم لے کرچل پڑی
آنکھوں پہ اُتری ، پُتلیوں کے پار پہنچی۔۔۔۔
تو وہاں میں دیکھ پایا ۔۔۔۔ تم کو اور خود کو
ہمارا رنگ دھانی تھا !
جمالِ رنگ نغمہ ریز تھا
ہم سن رہے تھے !
وہ عجب رنگوں بھرا سپنا تھا
جس میں چل رہے تھے ہم
ہوا چلتی تو میرے دل سے کوئی بات لے لیتی
تمھارے دل میں رکھ دیتی
تمھاری آنکھ سے جو رنگ اُڑتا
وہ مری آنکھوں میں آجاتا
وہ اک پھولوں بھرا سپنا تھا
جس میں چل رہے تھے ہم
مگر اب دیکھتے ہیں
چار جانب دھوپ میں جلتا زمانہ ہے
زمانے کی بہت بے رنگ سڑکیں ہیں
ہم اِن پر بھاگتے ہیں اور خود کو مل نہیں پاتے
نجانے تم کہاں گم ہو
نجانے میں کہاں گم ہوں ۔۔۔۔۔

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button