- Advertisement -

دیکھتے ہیں کیا ہو گا فیصلہ عدالت میں

فرحت زاہد کی ایک اردو غزل

دیکھتے ہیں کیا ہو گا فیصلہ عدالت میں
وقت لے تو آیا ہے آئینہ عدالت میں

کاش کوئی شہزادہ سچ بتانے آ جائے
شہر والے سنتے ہیں شور سا عدالت میں

نیند سے نکل آئے خوف سے نہیں نکلے
بے نیام کرنا ہے حوصلہ عدالت میں

صبر چھوٹتا ہے اب , ضبط ٹوٹتا ہے اب
جو کبھی نہ سوچا تھا وہ ہوا عدالت میں

دردسن رہی ہوں میں کرب چن رہی ہوں میں
زندگی کا لکھنا ہے مرثیہ عدالت میں

فرحت زاہد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فرحت زاہد کی ایک اردو غزل