اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

نکلے چلے آتے ہیں تہ خاک سے کھانے

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

نکلے چلے آتے ہیں تہ خاک سے کھانے

یہ خوان کرم کس نے بچھایا ہے خدا نے

جو دل میں ہے منہ پھوڑ کے برور نہیں کہتے

مارا مجھے یاروں کی درست اور بجا نے

غفلت میں ہیں سر مست بدلتے نہیں کروٹ

گو سر پہ اٹھا لی ہے زمیں شور درا نے

اسراف نے ارباب تمول کو ڈبویا

عالم کو تفاخر نے تو زاہد کو ریا نے

مرد اس کو سمجھتے نہ کیا ہو جسے بدمست

ایام جوانی کی مے ہوش ربا نے

با‌ ایں ہمہ درماندگی انساں کے یہ دعوے

کیا ذات شریف ان کو بنایا ہے خدا نے

جلوت کا بھروسہ ہے نہ خلوت کی توقع

سب وہم تھا یاروں نے جو تاکے تھے ٹھکانے

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button