- Advertisement -

مرے طبیب نے مجھ سے کہا،علاحدہ ہے

ایک اردو غزل از سیدہ فرح شاہ

مرے طبیب نے مجھ سے کہا،علاحدہ ہے
یہ روگ اور ہے اس کی دوا علاحدہ ہے

وہ ابر- نور وہ رقص- صبا علاحدہ ہے
سو اس کے شہر کی ساری فضا علاحدہ ہے

وہ بے مثال ہے اس کی مثال کوئی نہیں
زمانے بھر سے مرا دل ربا علاحدہ ہے

یہ کائنات ہے دنیائے رنگ و بو لیکن
جمال- یار کی قوس- قزح علاحدہ ہے

فراق- یار کی دیوار میں چنی گئی ہوں
میں پر خلوص تھی میری سزا علاحدہ ہے

سیدہ فرح شاہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
دانش نقوی کی ایک اردو غزل