- Advertisement -

پھول جس کے لب و رخسار کے شیدائی ہیں

سعید خان کی اردو غزل

پھول جس کے لب و رخسار کے شیدائی ہیں
ہم بھی اس غیرتِ گلزار کے شیدائی ہیں

اس نے اک روز مجھے داد سخن بخشی تھی
لوگ جب سے مرے اشعار کے شیدائی ہیں

میں بھی نفرت کا محبت میں روادار نہیں
میرے دشمن بھی مرے یار کے شیدائی ہیں

سچ کا آزار ہی ایسا ہے تڑپ اٹھتے ہیں
لوگ ورنہ لبِ اظہار کے شیدائی ہیں

جو کبھی حرف کی حرمت پہ یقین رکھتے تھے
بِک رہے ہیں کہ خریدار کے شیدائی ہیں

چشمِ عالم ہو ستارے کہ مرا دل ہو سعید
سب کے سب ماہِ رخِ یار کے شیدائی ہیں

سعید خان

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سعید خان کی اردو غزل