ہواؤں میں دلوں کا کارواں ہے
مقدس عشق جب سے مہرباں ہے
مرے دل کو سکوں آیا یہیں پر
بڑا مخصوص تیرا آستاں ہے
وہ مجھ سے دور جائے گا بھی کیسے
جو میری روح کے اندر نہاں ہے
محبت کے سفر پر جاؤ لیکن
وہاں ہر موڑ پر اک امتحاں ہے
مرے دل پر اسی کی ہے حکومت
لکیروں میں مری جس کا نشاں ہے
چھپا سکتی نہیں اس سے میں کچھ بھی
مرا ہر راز تو اس پر عیاں ہے
فراق و وصل کی حد سے نکل کر
عجب سے موڑ پر اب داستاں ہے
ملیں ہیں چند لمحے کھل کے جی لیں
وگرنہ زندگی تو رائیگاں ہے