اردو نظمشعر و شاعریگلزار

کتابیں

گلزار کی ایک اردو نظم

کتابیں جھانکتی ہیں بند الماری کے شیشوں سے

بڑی حسرت سے تکتی ہیں

مہینوں اب ملاقاتیں نہیں ہوتیں

جو شامیں ان کی صحبت میں کٹا کرتی تھیں’ اب اکثر

گزر جاتی ہیں کمپیوٹر کے پردوں پر

بڑی بے چین رہتی ہیں کتابیں

انہیں اب نیند میں چلنے کی عادت ہو گئی ہے

بڑی حسرت سے تکتی ہیں

جو قدریں وہ سناتی تھیں

کہ جن کے سیل کبھی مرتے نہیں تھے

وہ قدریں اب نظر آتی نہیں گھر میں

جو رشتے وہ سناتی تھیں

وہ سارے ادھڑے ادھڑے ہیں

کوئی صفحہ پلٹتا ہوں تو اک سسکی نکلتی ہے

کئی لفظوں کے معنی گر پڑے ہیں

بنا پتوں کے سوکھے ٹنڈ لگتے ہیں وہ سب الفاظ

جن پر اب کوئی معنی نہیں اگتے

بہت سی اصطلاحیں ہیں

جو مٹی کے سکوروں کی طرح بکھری پڑی ہیں

گلاسوں نے انہیں متروک کر ڈالا

زباں پر ذائقہ آتا تھا جو صفحے پلٹنے کا

اب انگلی کلک کرنے سے بس اک

جھپکی گزرتی ہے

بہت کچھ تہہ بہ تہہ کھلتا چلا جاتا ہے پردے پر

کتابوں سے جو ذاتی رابطہ تھا کٹ گیا ہے

کبھی سینے پہ رکھ کے لیٹ جاتے تھے

کبھی گودی میں لیتے تھے

کبھی گھٹنوں کو اپنے رحل کی صورت بنا کر

نیم سجدے میں پڑھا کرتے تھے چھوتے تھے جبیں سے

وہ سارا علم تو ملتا رہے گا آئندہ بھی

مگر وہ جو کتابوں میں ملا کرتے تھے سوکھے پھول اور

مہکے ہوئے رقعے

کتابیں مانگنے گرنے اٹھانے کے بہانے رشتے بنتے تھے

ان کا کیا ہوگا

وہ شاید اب نہیں ہوں گے

 

گلزار

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button