سکول جانے کی عمر ہے اور کمر سے بستے اتارنے ہیں
ہمارے ہاتھوں کے آبلوں نے پرائے قرضے اتارنے ہیں
۔
ہمیں مشینی ہنسی میں نوحے بھی گیت بن کر سنائی دیں گے
سو تازہ قبروں میں احتیاطاً پرانے کتبے اتارنے ہیں
۔
میں پہلی فرصت میں دوستوں کی گلہ گزاری کو سچ کروں گا
کبوتروں کو اڑا کے چھت سے تمام پنجرے اتارنے ہیں
۔
یہ رائگانی ہے اور میری مزاج پرسی کو آرہی ہے
بھلا ہو اس کا کہ جس نے مجھ سے لٹکتے جالے اتارنے ہیں
۔
ابھی تو آٹا ، خمیر اٹھنے کے مرحلے سے گزر رہا ہے
ابھی تو ماؤں نے بیٹیوں کی حیا کے صدقے اتارنے ہیں
علی زیرک