- Advertisement -

سکول جانے کی عمر ہے

ایک اردو غزل از علی زیرک

سکول جانے کی عمر ہے اور کمر سے بستے اتارنے ہیں
ہمارے ہاتھوں کے آبلوں نے پرائے قرضے اتارنے ہیں
۔
ہمیں مشینی ہنسی میں نوحے بھی گیت بن کر سنائی دیں گے
سو تازہ قبروں میں احتیاطاً پرانے کتبے اتارنے ہیں
۔
میں پہلی فرصت میں دوستوں کی گلہ گزاری کو سچ کروں گا
کبوتروں کو اڑا کے چھت سے تمام پنجرے اتارنے ہیں
۔
یہ رائگانی ہے اور میری مزاج پرسی کو آرہی ہے
بھلا ہو اس کا کہ جس نے مجھ سے لٹکتے جالے اتارنے ہیں
۔
ابھی تو آٹا ، خمیر اٹھنے کے مرحلے سے گزر رہا ہے
ابھی تو ماؤں نے بیٹیوں کی حیا کے صدقے اتارنے ہیں

 علی زیرک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حرا فاطمہ، سکھر