ایک خسارہ دیکھ چکے اک اور خسارہ دیکھیں ہم
بجھتی آنکھ سے دور افق پر صبح کا تارا دیکھیں ہم
ہم بھی کتنے پاگل ہیں خود آپ اڑا کر پنچھی کو
چاہتے ہیں اک بار بلا کر پاس دوبارہ دیکھیں ہم
زندہ لاش بنے بیٹھے ہیں وقت کے بہتے دریا میں
سوچتے کب وقت رکے اور دوست, کنارہ دیکھیں ہم
اترے زنگ کسی صورت گر صحرا میں آئینے سے
دیکھے ہم کو اک بنجارا اک بنجارا دیکھیں ہم
سنتے ہیں گر کوہ اٹھاتا ریزہ ریزہ ہو جاتا
کتنا ہے کاندھوں پر رکھ کر بوجھ تو سارا دیکھیں ہم
آو مل کر جست لگا کر خود سے باہر نکلیں آج
حال ہمارا تم دیکھو اور حال تمھارا دیکھیں ہم
سیّد زوار حسین زائر