پہلو میں ترے رات گزاروں میں کسی دن
آئے تو کبھی تجھ کو پکاروں میں کسی دن
تو میری غزل ہے اے میری جان تمنا
تو مجھ کو ملے جان یہ واروں میں کسی دن
خواہش ہے کبھی سامنے بیٹھے تجھے دیکھوں
حسرت ہے تجھے دل میں اتاروں میں کسی دن
آ کر جو کسی روز سنورنے کا کہے تو
پھر تیرے لیے خود کو سنوارں میں کسی دن
تو آئے کسی شام اگر میرے نگر میں
خود آ کے تیری نظر اتاروں میں کسی دن
اس ہار میں پھر جیت کی شامل ہو خوشی بھی
جو تجھ کو جیتا کے کبھی ہاروں میں کسی دن
شیخ محمد طلحہ