- Advertisement -

ہو گیا جب زبان پر قابو

محمد رضا نقشبندی کی ایک اردو غزل

ہو گیا جب زبان پر قابو
کر لیا سب جہان پر قابو

سحر طاری کیا گویے نے
سُر پہ قابو ہے ، تان پر قابو

لوگ ادہار مانگ لیتے ہیں
کیجیے گا دکان پر قابو

خوب مارا ہے نفسِ امارہ
کر چکے جھوٹی شان پر قابو

آگ لگتی ہو جس سے بستی میں
کیجیے اٰس بیان پر قابو

محمد رضا نقشبندی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
محمد رضا نقشبندی کی ایک اردو غزل