اردو غزلیاتذوالفقار عادلشعر و شاعری

شب میں دن کا بوجھ اٹھایا دن میں شب بے داری کی

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

شب میں دن کا بوجھ اٹھایا دن میں شب بے داری کی

دل پر دل کی ضرب لگائی ایک محبت جاری کی

کشتی کو کشتی کہہ دینا ممکن تھا آسان نہ تھا

دریاؤں کی خاک اڑائی ملاحوں سے یاری کی

کوئی حد کوئی اندازہ کب تک کرتے جانا ہے

خندق سے خاموشی گہری اس سے گہری تاریکی

اک تصویر مکمل کر کے ان آنکھوں سے ڈرتا ہوں

فصلیں پک جانے پر جیسے دہشت اک چنگاری کی

ہم انصاف نہیں کر پائے دنیا سے بھی دل سے بھی

تیری جانب مڑ کر دیکھا یعنی جانب داری کی

خواب ادھورے رہ جاتے ہیں نیند مکمل ہونے سے

آدھے جاگے آدھے سوئے غفلت بھر ہشیاری کی

جتنا ان سے بھاگ رہا ہوں اتنا پیچھے آتی ہیں

ایک صدا جاروب کشی کی اک آواز بھکاری کی

اپنے آپ کو گالی دے کر گھور رہا ہوں تالے کو

الماری میں بھول گیا ہوں پھر چابی الماری کی

گھٹتے بڑھتے سائے سے عادلؔ لطف اٹھایا سارا دن

آنگن کی دیوار پہ بیٹھے ہم نے خوب سواری کی

ذوالفقار عادل

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button