- Advertisement -

ابر گلشن برس گیا تو کیا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

ابر گلشن برس گیا تو کیا
کوئی سوئے قفس گیا تو کیا

زندگی کا نشاں کہیں ملتا
اک نیا شہر بس گیا تو کیا

شعلہ گل ہے اور صحن چمن
میرا دل بھی جھلس گیا تو کیا

راہ کا سانپ ہے گھنا سایہ
راہگیروں کو ڈس گیا تو کیا

زندگی اب اسی ہجوم سے ہے
سانس کو دل ترس گیا تو کیا

کوئے آوارگاں میں ہم پر بھی
کوئی آوازہ کس گیا تو کیا

کوئی چونکا نہ خواب سے باقیؔ
دور شور جرس گیا تو کیا

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل