- Advertisement -

یہی جہاں تھا، یہی گردش جہاں تھی کبھی

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

یہی جہاں تھا، یہی گردش جہاں تھی کبھی
وہ مہرباں تھے تو ہر چیز مہرباں تھی کبھی

ترے شگفتہ شگفتہ نقوش پا کے طفیل
مری نظر میں ہر اک راہ کہکشاں تھی کبھی

مری نگاہ سے تیرا غرور روشن تھا
تری نگاہ سے دنیا مری جواں تھی کبھی

براہ راست نظر تجھ سے بات کرتی تھی
نہ آس پاس تھی دنیا نہ درمیاں تھی کبھی

کبھی کبھی مجھے باقیؔ خیال آتا ہے
وہاں نہیں ہے مری زندگی جہاں تھی کبھی

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل