آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

ایسی تنہائی

شفاء اعجاز کی ایک اردو غزل

ایسی تنہائی، کہ کٹنے کو نہیں آتی ہے
مضطرب جان سنبھلنے کو نہیں آتی ہے

یہ لہو کہ مرے کانوں سے بہے جاتا ہے
اور وہ چیخ جو ہٹنے کو نہیں آتی ہے

وقفۂ ہجر سمٹنے کو نہیں آتا ہے
شامِ اندوہ بھی ڈھلنے کو نہیں آتی ہے

آنکھ سے وحشتِ زندان بھی نہیں ہٹتی
مری بینائی بھی لُٹنے کو نہیں آتی ہے

جو غلط کر دوں، ہو جائے مکافاتِ عمل
کوئی نیکی کیوں پلٹنے کو نہیں آتی ہے؟

غمِ دوراں نے عطا کر دیا وہ صبر، کہ اب
آنکھ نم ہو بھی تو بہنے کو نہیں آتی ہے

اب یہ حال ہوا ہے دلِ ویراں کا، شفاء
اک بجھی یاد بھی جلنے کو نہیں آتی ہے

شفاء اعجاز

کرن شہزادی

سلام اردو ایڈیٹر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button